مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کے شہر کراچی میں معروف قوال امجد صابری کے بہیمانہ قتل کے واقعہ کے بعد معروف نوحہ خواں فرحان علی وارث کی گاڑی پر بھی وہابی دہشت گردوں نے حملہ کیا ہے ذرائع کے مطابق فرحان علی وارث گاڑی میں موجود نہیں تھے۔کراچی میں جس علاقے میں امجد صابری کو قتل کیا گیا اس کے چند کلو میٹر کے فاصلے پر تین ہٹی کے قریب وہابی تکفیری دہشت گردوں نے نوحہ خواں فرحان علی وارث کی گاڑی پر فائرنگ کردی، گارڈ کی جوابی فائرنگ سے حملہ آور دہشت گرد فرار ہو گئے۔
فرحان علی وارث امجد صابری کے ساتھ مختلف چینلز پر ٹی وی پروگرامز میں شرکت کیا کرتے تھے، فرحان علی وارث کا کہنا ہے کہ کار پر اس وقت فائرنگ کی گئی جب ڈرائیور مجھے گھر اتار کر جارہا تھا، پولیس گارڈ کی جوابی فائرنگ سے حملہ آور فرار ہوگئے۔ ذرائع کے مطابق امجد صابری کا تعلق اہلسنت سے ہے جبکہ فرحان علی وارث کا تعلق شیعہ مسلمانوں سے ہے امجد صابری اور فرحان علی وارث دونوں شیعہ اور سنی محمد اور آل محمد کے بہترین مداح ہیں جن میں امجد صابری کو وہابی دہشت گردوں نے شہید کردیا جبکہ فرحان کو شہید کرنے میں ناکام رہے ہیں۔45 سالہ امجد صابری معروف قوال غلام فرید صابری کے صاحبزادے ہیں اور عصر حاصر میں قوالی کے شعبے میں صف اول کے قوال مانے جاتے ہیں۔ مرحوم صابری نے اپنے بھائی مرحول غلام فرید صابری کے ساتھ مل کر دنیا بھر میں قوالی کو متعارف کرایا اور عارفانہ کلام میں اپنا نمایاں مقام بنایا۔ والد اور چچا کے انتقال کے بعد امجد صابری ان کے ورثے کو آگے بڑھارہے تھے اور انہوں نے اپنی محنت سے قوالی کی دنیا میں اپنی علیحدہ پہچان بنالی تھی۔ صابری برادران نے جو بھی کلام پڑھا وہ لوگوں کے دلوں میں اتر گیا تاہم ان کے سب سے مشہور و مقبول کلاموں میں ’بھر دو جھولی میری یا محمد‘، ’تاجدار حرم ہو نگاہ کرم‘ اور ’میرا کوئی نہیں ہے تیرے سوا‘ شامل ہیں۔خیال کیا جاتا ہے کہ ان کے بہیمانہ قتل میں پاکستان میں سرگرم وہابی دہشت گرد ملوث ہیں جو قوالی اور قوال دونوں کے سخت ترین دشمن ہیں .
پاکستان کے شہر کراچی میں معروف قوال امجد صابری کے بہیمانہ قتل کے واقعہ کے بعد معروف نوحہ خواں فرحان علی وارث کی گاڑی پر بھی وہابی دہشت گردوں نے حملہ کیا ہے ذرائع کے مطابق فرحان علی وارث گاڑی میں موجود نہیں تھے۔
News ID 1864936
آپ کا تبصرہ